عشق کو بے نقاب ہونا تھا
میرا تو خانہ خراب ہونا تھا
تیری آنکھوں کا قصور تھا
اپنا تو عقاب ہونا تھا
نگاہ یار میں تڑپ اٹھی
میرا تو دل خراب ہونا تھا
دل پر اسکا نقش ہونا تھا
اسکو غزل کتاب ہونا تھا
تیرے عشق میں درد دل ہونا تھا
اپنا تو خود اضطراب ہونا تھا