عشق نہ من سیر چھٹانک نہ رتی نہ تولے
جسکولاگےوہ ہی سمجھےتوہی توبس بولے
نہ اورہاں کی ضرب لگاکے یا کی صورت دیکھے
نظرجو آئے یارکی سورت آنکھ کبھی نہ کھولے
یارکے اوپرجس نےاپنا تن من دھن سب وار دیا
بیچ کھٹیالی گل کےوہ تو یار کی صورت ہولے
عشق کی مئےکو جس نے پیامست ہوابھراس میں
آنکھیں بند ہوں پھر بھی اس کے پائو بھی نہ ڈولے
ایک طلب کو ایک میں رکھ کے ایک ہوجاوءتم مھی
خاک نشینوں میں بیٹھ کے شاہ جی دل کی میل کودھولے