زانو میں سر دیے وہ روتی ہوئی لڑکی
تھے جس کے خواب شیشے جیسے
تھی جو خوش رنگ تتلی کی مانند
تھی جو خوش الحان بلبل جیسی
تھی جو مشکبو پھولوں جیسی
تھی جو الہڑ پہاڑی ندی جیسی
تھی بے پروا ،مہتاب جیسی
تھی جس کی آنکھ غزال کو شرماتی
تھی جو مغرور کسی دوردیس کی شہزادی جیسی
آج عشق کے ہاتھوں ہاری
اپنے پندار کی کرچیاں چنتے ہوئے
روتی جاتی اور کہتی جاتی
جا ظلمی! اللہ کرئے تجھے بھی عشق ہوجائے