Add Poetry

عشق کی مار

Poet: مونا شہزاد By: Mona Shehzad, Calgary

زانو میں سر دیے وہ روتی ہوئی لڑکی
تھے جس کے خواب شیشے جیسے
تھی جو خوش رنگ تتلی کی مانند
تھی جو خوش الحان بلبل جیسی
تھی جو مشکبو پھولوں جیسی
تھی جو الہڑ پہاڑی ندی جیسی
تھی بے پروا ،مہتاب جیسی
تھی جس کی آنکھ غزال کو شرماتی
تھی جو مغرور کسی دوردیس کی شہزادی جیسی
آج عشق کے ہاتھوں ہاری
اپنے پندار کی کرچیاں چنتے ہوئے
روتی جاتی اور کہتی جاتی
جا ظلمی! اللہ کرئے تجھے بھی عشق ہوجائے

Rate it:
Views: 372
06 Jun, 2018
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets