عشق کی مار

Poet: مونا شہزاد By: Mona Shehzad, Calgary

زانو میں سر دیے وہ روتی ہوئی لڑکی
تھے جس کے خواب شیشے جیسے
تھی جو خوش رنگ تتلی کی مانند
تھی جو خوش الحان بلبل جیسی
تھی جو مشکبو پھولوں جیسی
تھی جو الہڑ پہاڑی ندی جیسی
تھی بے پروا ،مہتاب جیسی
تھی جس کی آنکھ غزال کو شرماتی
تھی جو مغرور کسی دوردیس کی شہزادی جیسی
آج عشق کے ہاتھوں ہاری
اپنے پندار کی کرچیاں چنتے ہوئے
روتی جاتی اور کہتی جاتی
جا ظلمی! اللہ کرئے تجھے بھی عشق ہوجائے

Rate it:
Views: 445
06 Jun, 2018