عشق کے رنگ میں اُتر آیا
پیار میں اس طرح اثر آیا
جس نگر جس گلی نظر ہے گئی
وہ مجھے ہر جگہ نظر آیا
اُن کا ثانی کہیں نہیں کوئی
کوئی اُن سا نہ ہی نظر آیا
چل پڑی تھی ندی وفاوں کی
کوزہ عشق میں بھی بھر آیا
خوف کے بام و در سبھی بند تھے
دل میں جانےکہاں سے ڈر آیا
منٹطر ماں کو میں نے دیکھا ہے
شام کو جب بھی تھک کے گھر آیا
جھک گیا سر ادب سے اے گلشاد
سامنے جب بھی اُن کا درآیا