عشق کے زمانوں کی داستان

Poet: مونا شہزاد By: Mona Shehzad, Calgary

کاتب تقدیر سے روز مانگا ہے تجھے
اپنے هاته کی لکیروں میں بارہا کھوجا ہے تجھے

ہر لحظہ لگی ہے مجھے تیری ہی لو
کچھ ایسے خشو سے مانگاہے دعاوں میں تجهے

دنیا پوچھتی ہے یہ کیسی دیوانگی ہے میری؟
کون بتائے انهیں ہوش مجهے آیا ہے زمانوں کے بعد

اب ہے رقص میں ساری کائنات ہستی
ایسا جوبن مجھ پر آیا ہے زمانوں کے بعد

تھی تیری نظر میں کچھ ایسی تاثیر مسیحائی
قرار مجھے آیا ہے زمانوں کے بعد

یہ تیری رفاقت میں ملے ہیں جو تہمتوں کے انبار
سچ کہوں ! لطف آتا ہے ان میں بھی زمانوں کے بعد

اور یہ دستور رہا ہمیشہ سے حاکم وقت ک
کہ انارکلییاں چن دی جاتی ہیں دیواروں میں زندہ

ہم ہیں اس روش سے بخوبی واقف
اس لئے درگور ہوتے ہوئے بھی سکون آرہا ہے زمانوں کے بعد

Rate it:
Views: 614
05 May, 2018