عشق
Poet: UA By: UA, Lahoreعشق عبادت عشق خدا ہے عشق یہ ساری خدائی
عشق نہیں تو کچھ بھی نہیں اس دنیا میں رعنائی
عشق فلک ہے عشق ستارہ عشق ہی ارض و سما
عشق ہی کرنیں، عشق پھواریں، بادل اور برکھا
عشق ہی چاند اور سورج ہے یہ عشق زمیں آسماں
عشق نظارے، عشق بہاریں، عشق یہ سارا جہاں
عشق ہی آتش عشق سمندر عشق ہی صحرا عشق ہوا
عشق مٹا دے عشق جلا دے عشق اندھیرا عشق ضیا
عشق ہی شاہی عشق گدائی عشق ہی شاہ و گدا
عشق ہی جینا، عشق ہی مرنا ، عشق فنا و بقا
عشق ہی قسمت عشق مقدر عشق قضا کا اشارہ
عشق حقیقت عشق فسانہ عشق یہ جیون دھارا
عشق مرض ہے عشق مسیحا عشق دوا عشق شفا
عشق بھوک ہے عشق اشتہا عشق ابتدا عشق انتہا
عشق حسن ہے عشق ہنر ہے عشق زندگی عشق قضا
عشق کا امرت دعا اور دوا، عشق پیاسی روح کی غذا
عشق حذر ہے عشق سفر ہے عشق منزل کا نشاں
عشق ہی راہی ، عشق ہی رہبر، عشق ہی کارواں
عشق جنوں ہے عشق نشہ ہے عشق کرے سودائی
عشق طوفاں ہے عشق سکوں ہے عشق بڑا ہرجائی
عشق عبادت عشق خدا ہے عشق یہ ساری خدائی
عشق نہیں تو کچھ بھی نہیں اس دنیا میں رعنائی
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے







