عشق
Poet: مبشر جمیل By: مبشر جمیل, Karorpakkaعشق تو وہ ہے جو اپنا رنگ نہیں دکھاتا ہے
عشق گورے کو کالے سے بھی ہو جاتا ہے
عشق میں خود کوئی چھپائے کیسے
عشق محروم زباں ہوکے زباں ہوتا ہے
عشق لاحق جس کو ہو جائے شاعر
عشق پھر گھڑے سے دریا پار کراتا ہے
عشق معراج میں آسماں کی سیر کو لے جاتا ہے
عشق تحفے میں نماز بھی لے آتا ہے
عشق میں کوئی بن جائے دیوانا مجنوں
عشق رانجھے سے ہیر ہیر کہلاتا ہے
عشق شاہزادی کو بھی ہوتا ہے لاحق شاعر
عشق یوسف زلیخا سےاسکا ہاتھ کٹواتا ہے
عشق میں کوئی بناتا ہے پھر تاج محل
عشق شاعر سے غمگین غزل لکھواتا ہے
عشق کسی کو بناتاہے جوگی ملنگ
عشق پھر اللہ ہی اللہ کرواتا ہے
عشق میں اللہ بھی آدم کے لیے
عشقِ آ دم فرشتے کو شیطاں بناتا ہے
عشق میں یہ کائنات کردی جس کے لیے تخلیق
عشق میں اسکو پھر محمد عربی کہا جاتاہے
عشق معشوق سے عاشق کا قتل کروائے شاعر
عشق قاتل کو پھر مقتول سے کرواتا ہے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






