عشق
Poet: Ahsan Mirza By: Ahsan Mirza, Karachi(عشق کو مختلف زاویوں سے بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔ امید کرتا ہوں پسند آئے گی)
عشق خاموش نگاہوں کو زباں دیتا ہے
عشق تنہائی میں محفل سا سماں دیتا ہے
عشق اک پل میں ہر روگ بھلا دیتا ہے
عشق انجام سے بیگانہ بنا دیتا ہے
عشق شاہوں کو گدائی پہ لگا سکتا ہے
عشق طاقت کا نشہ چور کرا سکتا ہے
عشق عاقل کو بھی دیوانہ بنا کر رکھہ دے
عشق انسان کو پروانہ بنا کر رکھہ دے
عشق خوابیدہ نگاہوں کو جگا سکتا ہے
عشق تسخیر ِ جہاں، پل میں کرا سکتا ہے
عشق شہباز کی پرواز اڑا سکتا ہے
عشق ظلمت میں امید بندھا سکتا ہے
عشق قسمت کے سفینے کو ڈبا سکتا ہے
عشق بگڑی ہوئی تقدیر بنا سکتا ہے
عشق سجدوں میں، قربت کو رلا سکتا ہے
عشق ہر عیب زمانے سے چھپا سکتا ہے
عشق میدان میں بے تیغ لڑا سکتا ہے
عشق کردار کی اک دھاک بٹھا سکتا ہے
عشق آتش کو بھی گلزار بنا سکتا ہے
عشق عاشق کو سر ِ دار بچا سکتا ہے
عشق چاہے تو فلک قدم بڑھاتے آئے
عشق چاہے تو زمیں اونچا اٹھاتے جائے
عشق چاہے تو رستے کو مٹا کر رکھہ دے
دید بخشے جو کہیں طور جلا کر رکھہ دے
عشق بوٹوں میں کہیں جلوہ نما ہو جائے
عشق چاہے تو خشبو کی طرح ہو جائے
عشق دل میں جو کہیں میرے پنہاں ہو جائے
چار سو دہر کا ہر راز عیاں ہوجائے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






