لگنے ہی تھے بہت تجھے الزام عشق میں
دامن کو رکھ سنبھال کے ناکام عشق میں
سارے ہی اب لگے ہیں ہمیں خود ہی وہ غلط
ہم نے دئیے تھے جو بھی پیغام عشق میں
ایسا نہیں کہ ہم ہی غلط تھے یہاں پہ بس
کچھ کر دیا ہے لوگوں نے بدنام عشق میں
ہے پیار ہم سے تم کو تو اب کھل کہ یہ کہو
ہوتا نہیں ہمیں کوئی الہام عشق میں
وہ بھی ہمارے نام سے کیا کیا نہ کہہ گیا
خود کو ہی کر لیا ہے یوں بد نام عشق میں
وہ پیڑ بھی نہ جانے یوں کس بوجھ سے گرا
لکھا تھا ہم نے جس پہ ترا نام عشق میں
کیسا عجیب شخص تھا جو کہہ گیا مجھے
گذرے کی زندگی تری ناکام عشق میں