Add Poetry

عمر بھر میں کرتا ، ادا رہ گیا

Poet: اخلاق احمد خان By: Akhlaq Ahmed Khan, Karachi

عمر بھر میں کرتا ، ادا رہ گیا
قرض محبت کا پھر بھی ، قضاء رہ گیا

وہ مجھے وادیِ وفا میں پکارتا رہا
دیتا ہوا میں بھی ، صدا رہ گیا

وہ خواب جس میں زندگی مقید تھی
وہ خواب آنکھوں میں ، سجا رہ گیا

کتاب محبت کی جلادی تھی میں نے
پر اک صفحے پر لفظِ ، وفا رہ گیا

وہ خط جس میں میری صفائیاں تھیں
وہ خط میرے پاس ، لکھا رہ گیا

بھری بزم میں تیرا بھرم نہ ٹوٹے
یوں میں تجھ سے ملنے کو ، رکا رہ گیا

ایک ہی لفظ کے معنٰے بھی بدل جاتے ہیں
عشق تجھ کو بقاء مجھ کو ، فنا رہ گیا

الفاظ اپنی حقیقت کھودیں تو بات ایسی ہے
روح جسم سے نکلے تو ، کیا رہ گیا

ج ، ڑ ، سے ملا تو جُڑ بیٹھا
ج ، د ، ا ، مل کر بھی ، جدا رہ گیا

اس ایک لفظ سے ہی تو رشتہِ ازدواج مقدس ہے
نکال دو اس سے نکاح تو ، زنا رہ گیا

کون برداشت کریگا اک دوجے کو
پردہ عیبوں سے گر ، اٹھا رہ گیا

اخلاق اس کے پیچھے عمر بھر کی ریاضت تھی
سر یونہی نہ سجدے میں ، جھکا رہ گیا

Rate it:
Views: 264
20 Oct, 2018
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets