سفر میں رہے ہم عمر بھر
مسافر ہی کہلائے عمر بھر
زندگی کو نہ سمجھ پائے عمر بھر
بے روح سے مسکرائے عمر بھر
خود کو دھوپ ہی میں جھلسائے عمر بھر
سایہ دوست نہ بن پایا عمر بھر
کوئی ایک لمحہ جی نہیں پائے عمر بھر
خان خود کو ہی ڈھونڈتے رہے عمر بھر
صد ے افسوس خود کو ہی تلاش نہ کر پائے عمر بھر