عید پہ آؤنگا ترے لئے کیا لاؤں؟
جانِ جاں مجھے بتا ترے لئے کیا لاؤں؟
مہندی کے تحفے یا چوڑیوں کے صندوق
فون پہ مجھے لکھا ترے لئے کیا لاؤں؟
یوں تو ہر شے پہ حُسن ترا حاکم
مگر پھر بھی ذرا ، ترے لئے کیا لاؤں؟
پائل ترے گورے پیروں میں سجتی ہے
گنگن ، چوڑی اور جھمکا ترے لئے کیا لاؤں؟
سبھی کے لئے لاؤنگا میں تحفے مگر
اے میری جانِ جاں ترے لئے کیا لاؤں؟
مل کے منائیں گے خوشیاں عید کی
تُو ، میں اور وفا ترے لئے کیا لاؤں؟
جاؤنگا نہ پھر کبھی چھوڑ کے تجھے
نہال میرا ہے وعدہ ترے لئے کیا لاؤں؟