آج بھی تیری یاد میں کھوئے، میں، تنہائی، عید کی شام ہم آپس میں مل کر روئے، میں تنہائی، عید کی شام اگلے برس کی آس میں طارق، اِک دُوجے سے بچھڑ گئے درد تیرا اِس دل میں سموئے، میں، تنہائی، عید کی شام