غلبہ عشق میں کیا سے کیا ہوگیے اس جہاں کے نہ اس جہاں کے ہو گئے زندگی اندھیرے میں ڈوب کے رہ گئی ان کا ساتھ نہیں مگر یادیں رہ گئی وہ یاد آتی ہے، نہ جانے کونسے تعلق رہ گئے فرض کریں کہ ہم تیرے خیال میں مرگیے