غلط فہمی میں مت رہنا
Poet: محمد اطہر طاہر By: محمد اطہر طاہر, Haroonabadﻏﻠﻂ ﻓﮩﻤﯽ ﻣﯿﮟ ﻣﺖ رﮨﻨﺎ
ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﮬﻮ ﺗﻢ
ﻧﮧ ﺗﯿﺮﮮ ﺳﺮ ﺳﺮﯾﻠﮯ ﮬﯿﮟ
ﻧﮧ ﺗﯿﺮﮮ ﻧﯿﻦ ﻧﺸﯿﻠﮯ ﮬﯿﮟ
ﻧﮧ ﺑﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﮐﻤﺎﻝ ﮬﮯ
ﻧﮧ ﺣﺴﻦ ﺑﮯ ﻣﺜﺎﻝ ﮬﮯ
ﺑﺲ ﺗﻮ ﻏﺒﺎﺭ ﺧﺎﮎ ﺗﮭﺎ
ﺑﺲ ﺗﻮ ﻏﺒﺎﺭ ﺧﺎﮎ ﮬﮯ
ﺭﻓﺎﻗﺖ ﮬﮯ ﻧﮧ ﺍﻟﻔﺖ ﮬﮯ
ﻧﮧ ﺣﺎﺻﻞ ﺗﻢ ﺳﮯ ﺭﺍﺣﺖ ﮬﮯ
ﻧﮧ ﺗﻢ ﺳﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﭼﺎﮨﺖ ﮬﮯ
ﻧﮧ ﮨﯽ ﺗﯿﺮﯼ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﮬﮯ
ﻧﮧ ﺩﯾﮑﮫ ﺣﯿﺮﺍﮞ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﺳﮯ
ﻧﮧ ﺩﯾﮑﮫ ﻭﯾﺮﺍﮞ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﺳﮯ
ﻣﯿﺮﮮ ﺍﻟﻔﺎﻅ ﻣﺖ ﺳﻮﭼﻮ
ﻭﮦ ﺳﺐ ﺧﺎﻡ ﺧﯿﺎﻟﯽ ﺗﮭﯽ
ﺑﺲ ﺩﻝ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﮐﯽ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺗﮭﯿﮟ
ﻣﯿﺮﮮ ﺍﻥ ﭼﺎﺭ ﻟﻔﻈﻮﮞ ﻧﮯ
ﺗﺠﮭﮯ ﻣﻐﺮﻭﺭ ﮐﺮﮈﺍﻻ
ﻣﺠﮭﮯ ﻣﻐﺮﻭﺭ ﺍﻧﺴﺎﻧﻮﮞ ﺳﮯ
ﻧﻔﺮﺕ ﮬﮯ ﺑﻐﺎﻭﺕ ﮬﮯ
ﻣﺠﮭﮯ ﺗﻢ ﺳﮯ ﻧﻔﺮﺕ ﮬﮯ
ﻣﯿﺮﮮ ﺁﮔﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﭘﯿﭽﮭﮯ
ﺗﻢ ﺳﮯ ﺑﮩﺘﺮ ﮨﺰﺍﺭ ﭼﮩﺮﮮ
ﻣﯿﮟ ﺟﻮ ﭼﺎﮬﻮﮞ ﻭﮦ ﻗﺪﻡ ﭼﻮﻣﯿﮟ
ﯾﮧ ﻣﯿﺮﮮ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺰﺍﺝ ﭘﺮ ﮬﮯ
ﻣﯿﺮﯼ ﻃﺒﯿﻌﺖ ﭘﺮ ﻣﻨﺤﺼﺮ ﮬﮯ
ﺗﻢ ﺁﺋﯿﻨﮧ ﺩﯾﮑﮭﻮ ﻏﻮﺭ ﺳﮯ
ﻏﻠﻂ ﻓﮩﻤﯽ ﻣﯿﮟ ﻣﺖ ﺭﮨﻨﺎ
More Love / Romantic Poetry
کمالِ محبت تیری قربت میں ہی سانسوں کو قرار آتا ہے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
Mohammed Masood
جو سچ کہوں تو کئی رِشتے ٹوٹ جاتے ہیں جو سچ کہوں تو کئی رِشتے ٹوٹ جاتے ہیں
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے
MAZHAR IQBAL GONDAL






