سدا خوشیوں میں پلے تو غم تجھے چھو کے نہ جائے
یونہی مسکراتا رہے تو غم تجھے چھو کے نہ جائے
ہزاروں بہاریں آ کے تیری زندگی میں بسیرا کر لیں
یونہی خوشبوئوں میں پلے تو غم تجھے چھو کے نہ جائے
ہر رہ گزر پہ تیری چاند تارے اتر آئیں
نہ اندھیروں سے کبھی ڈرے تو غم تجھے چھو کے نہ جائے
کوئی آزمائش زندگی کی رستہ نہ تیرے گھر کا دیکھے
کوئی رنج نہ کبھی دیکھے تو غم تجھے چھو کے نہ جائے
مانگے جو بھی خدا سے تو ہمیشہ وہ مل جائے تجھے
سدا برکتوں میں جئے تو غم تجھے چھو کے نہ جائے
کوئی حسرت و ناامیدی کوئی خوف اور کوئی ڈر
کبھی زندگی نہ پائے تو غم تجھے چھو کے نہ جائے
تیرا دل یونہی محبت کی سرشاریوں میں ڈوبا رہے
نہ ہجر کا نام کبھی سنے تو غم تجھے چھو کے نہ جائے
درد بڑی آزمائش ہے ایاز دعا ہے تجھے میری
کوئی درد نہ کبھی سہے تو غم تجھے چھو کے نہ جائے