بزم سخن، بزم کرم، بزم ستم ہے
آباد تجھی سے تو میرے دل کا حرم ہے
نہ جائے تو جائے یہ غم فراق کا
یہ امتحان عشق میں پہلا قدم ہے
یاد کیا میں نے تجھ کو صبح شام
اس کے سوا اور کیا ابنا جرم ہے
دن نہیں گزرتا تجھ سے ملے بن
جلوہ محبوب ہی ہر غم کا مرہم ہے
رنجیدہ نہ ہو محسن اتنی سی بات پر
کہ ہاتھوں میں تیرے محبت کا علم ہے