غم کو غم ہی رہنے دو
میں چپ ہوں تو پھر
مجھے چپ ہی رہنے دو
ہواؤں نے آج بہت دستک دی
بند دروازوں کو بند ہی رہنے دو
میں نے کب کہاں
بھول جاؤں گئی تمہیں
ماضی کی یادوں کو
تم اک بھول ہی رہنے دو
ہر رات گھر کو
پرندے بھی لوٹ آتے ہیں
اپنے آنے تک
ان آنکھوں میں آباد انتظار تو رہنے دو
ہاتھوں کی لیکروں میں
نہیں ملتے وہ نام
ُان ناموں کو فقط
دل میں ہی رہنے دو
بہت اپنے تھے کبھی
جو اب اپنے نہیں رہے
لکی ُان اپنوں کو
خوابوں میں بس آباد رہنے دو