غم کی محفل جب سجنے لگی
آپ سے تم، تم سے تو ہونے لگی
میری رسوائی آ کھڑی میرے در پر
ان کی شہرت کو بہ کو ہونے لگی
توبہ تیری طرح، تصویر تیری کتنی بے حجاب
ہر ایک کے پہلو میں گھر بنانے لگی
اے وصل شام، غیر کے ہوتے ہوئے
بھلا کب میرے آنگن اترنے لگی.
نا امیدی کی لہر اس قدر چھا گئی
آرزو کی جستجو آنکھوں میں بکھرنے لگی