فسانہ
Poet: M.Bilal Younas Paul By: محمد بلال یونس پال, Sialkotمحبت کے فسانے کہاں گئے
وہ عشق کے ترانے کہاں گئے
جو مٹا د یتے تھے اپنی ہستی کو
وہ شمع کے گرد پروانے کیاں گئے
لیلٰی کے عشق میں جو ہوئے پاگل
وہ مجنوں دیوانے کہاں گئے
پھیرتے تھے جو صحرا و بیابان
وہ بابے مستانے کہاں گئے
اب تو ہر طرف بڑے پیسوں کا زور چلا
وہ آنے دو آنے کہاں گئے
محمود و آیاز تو کھڑے تھے ساتھ ساتھ
وہ لوگ الگ صحفیں بنانے کہاں گئے
کنارہ افق چھونے کی جو آرزو ہیں تھی
وہ نوجوانوں کے خواب سوہانے کہاں گئے
عمر کے عدل کی جو بات کرتے تھے
وہ انصاف کو پھیلانے کہاں گئے
ماں بہنوں پر ہو ہی ظلم کی انتہاء
وہ بھائی اپنی خیرت کو جگانے کہاں گئے
اب حسین جیسے لوگ نظر نہیں آتے میری نظر کو
وہ حق کی خاطر سر کو کٹوانے والے کہاں گئے
ابر باطل نے گھیر لیا میرے چمن کو
وہ ننھے پھولوں پر رحمت برسانے والے کہاں گئے
ظلم ہو ' ذ یاد تی ہو کہ جبر ہو
وہ آواز حق اٹھانے والے کہاں گئے
جو کرتے تھے محبت و وطن کی داستانوں کو رقم
وہ شاعر وہ ادیب لکھنے والے کہاں گئے
اب آتا بھی نہیں خواب گراں میں کو ہی اقبال
وہ جذ بہ دل یا دلانے والے کہاں گئے
عوام کو منتشر کر رکھا ہے سرکار نے
ایک علم کے نیچے لانے والے کہاں گئے
مجھ سا شر و شر یعت میں کیسے کر تفر یق
وہ رستہ حق بتانے والے کہاں گئے
نہ پیر رہے آ ستا نو ں میں نہ ملا مسجد و ں میں
وہ وحدت کے پھول کھلانے والے کہاں گئے
بکتا ہے انساں یہاں کو ڑ یو ں کے بھاو بلال
وہ ا نمو ل قیمت پر خر ید نے والے کہاں گئے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






