فصلوں کی تجارت میں خسارا ہی ہوا ہے
میرا نہیں نقصان تمھارا ہی ہوا ہے
برباد ہو جاٶ گے حکومت نے کہا ہے
فصلیں نہ اگاٶ یہ اشارا ہی ہوا ہے
ہر بار نئی فصلیں نئے کھیت لگائے
لیکن یہ خسارے پہ خسارہ ہی ہوا ہے
جو ظلم وستم ہوئے کسانوں پہ نہ پوچھو
خوشحال نہیں درد کا مارا ہی ہوا ہے
میں چھوڑ سکتا نہیں یار کو تنہا
مالوف مرا جان سے پیارا ہی ہوا ہے
کوشش کی بہت ہے تبھی منزل یہ ملی ہے
سجنا بڑی مشکل سے ہمارا ہی ہوا ہے
آواز کسی کی نہیں سن پائے گا شہزاد
زخمی ہے غمِ ہجر کا مارا ہی ہوا ہے