فقط اتنی گزارش تھی مجھے کچھ روشنی دینا تمہیں کس نے کہا تھا یہ میری بستی جلا دینا جسے بارش کے پانی میں بہا کر مسکراتے تھے مجھے کاغذ کی وہ کشتی ذرا پھر سے بنا دینا تمہارا رستہ عمر بھر تکنے سے اچھا ہے کہ تم جانے سے پہلے میری آنکھ بجھا دینا