زندگی میں زندگی کی آرزو کرتے رہے
ہر نفس گویا کسی کی جستجو کرتے رہے
سارا عالم کیوں بھلا خاموش یہ تکتا رہا
کچھ درندے جب اُسے بے آبرو کرتے رہے
یوں ہوا کہ ختم ہوکر رہ گئی سب چارجنگ
فون پر ہم اُن سے اَتنی گفتگو کرتے رہے
وہ ذراسی بات پر ہوجاتے تھے ہم سے خفا
اور ہم اُن کو اَسی سے سرخرو کرتے رہے
جب مخاطِب کرنے کا اُن کو ہمیں موقع ملا
ہم بیاں حال اپنا اُن کے رو برو کرتے رہے
کِس جگہ تم نے بنایا آشیانہ اے سراج
سارے عالم میں تمہاری جستجو کرتے رہے