فکر ہجر نے کس کے اشارے پہ لکھ دیا
قسمت کا کھیل اپنے ستارے پہ لکھ دیا
یہ دیک کر کہ رات سے دریا اداس ہے
لہروں نے میرا نام کنارے پہ لکھ دیا
دشمن بھی لوٹ آئے مجھے پھر خریدنے
میں نے جو کود کا آج خسارے پہ لکھ دیا
ہر کوئی پڑھ رہا ہے مرا حال دل یہاں
کیا کیا یہ زندگی کے سمارے پہ لکھ دیا
پھر تو بھی ڈھونڈے گا مرے نام ونشان کو
اینٹوں کے درمیاں جو گارے پہ لکھ دیا
وشمہ خلوص و پیار کا عالم تو دیکھئے
بچھوں نے میرا نام غبارے پہ لکھ دیا