قرارِ قلب مُیسر نہ ہو تو کیا کیجئے
تمناؤں کا محور نہ ہو تو کیا کیجئے
بھلا بہت ہے شوق سر بلندیوں کا مگر
کسی کے پاس اگر پر نہ ہوں تو کیا کیجئے
سُنا ہے طرزِ عبادت سے ہے سکونِ قلب
قابلِ سجدہ کوئی سَر نہ ہو تو کیا کیجئے
کون محسوس کرے اتنا مضطرب ہونا
چوھدویں رات ہو قمر نہ ہو تو کیا کیجئے
ہمارا دن ہے آج ہم سے آج ہی ملئیے
آپ آئیں جو کل گوہر نہ ہو تو کیا کیجئے