قرض اتار دو
Poet: By: Hukhan, karachiہاں اب تو قرض اتار دو
 آئینہ دیکھو اور ذرا سا مسکرادو
 
 اس آئینے کا قرض تو اتار دو
 کہا نا جانے دو اب تو مسکرا دو
 
 پھر سے یہ بہار ہو نہ ہو
 پھر کب تم مسکراؤ گی یہ تو بتادو
 
 جانے کیوں تم اتنی مغرور ہو
 ہاں شاید تم سب سے حسین ہو
 
 اک دفعہ تو کہہ دو ہاں تم بے قصور ہو
 اک دفعہ ہی سہی مگر غرورِ حسن کو بھول کر
 
 اوپر والے کا سجدہ ضرور کرو
 جس نے ایسا شعلہ بنایا اس کا ہی کچھ تو قرض اتار دو
More Love / Romantic Poetry






