قرض اتار دو

Poet: By: Hukhan, karachi

ہاں اب تو قرض اتار دو
آئینہ دیکھو اور ذرا سا مسکرادو

اس آئینے کا قرض تو اتار دو
کہا نا جانے دو اب تو مسکرا دو

پھر سے یہ بہار ہو نہ ہو
پھر کب تم مسکراؤ گی یہ تو بتادو

جانے کیوں تم اتنی مغرور ہو
ہاں شاید تم سب سے حسین ہو

اک دفعہ تو کہہ دو ہاں تم بے قصور ہو
اک دفعہ ہی سہی مگر غرورِ حسن کو بھول کر

اوپر والے کا سجدہ ضرور کرو
جس نے ایسا شعلہ بنایا اس کا ہی کچھ تو قرض اتار دو

Rate it:
Views: 444
06 Nov, 2017