اجنبی مجھے تجھ سے کوئی گلا نہیں
مقدر میں شاید تیرا ساتھ لکھا نہیں
ڈر جاتی ہوں تیری جدائی کے خیال سے
سنبھل جاتی ہوں لمحے بعد ابھی تو ہم سےملا نہیں
زندگی صرف تیرے ساتھ جینے کی آرزو ہے
لیکن!تجھ پر حق جتانے کا اتنا حوصلہ نہیں
زیست میں جو تیری یاد کو معتبر بنا دے
تجھ سے رکھا کوئی ایسا سلسلہ نہیں
جانا چاہتی ہوں ایسے سفر پر جو صرف تیری اوڑ ہو
میرے شہر کے کسی سفر کا ایسا کوئی قافلہ نہیں
قضا ہوئی تیرے نام کی پھر بھی پڑھ لی
جانتی ہوں تونے دینا مجھے کوئی صلہ نہیں