بوئے معشوق زمانے سے چھپانے کیلئے
میں نے ہاتھوں میں گلابوں کو اٹھا رکھا ہے
تیری خوشبو جو میرے ساتھ رہا کرتی ہے
اسلئے باغ کے نزدیک مصلے کو بچھا رکھا ہے
ہاں میں لے سکتا ہوں دولت کی یہ رنگیں دنیا
پر تیرے در سے دل اپنا لگا رکھا ہے
قطعہ
دل میں اترتا جا رہا ہے پیار کا موسم
میری آنکھوں میں وہی ملن بہار کا موسم
ملنے نہ آئے کبھی یاد تو کیا ہوتا
میری دہلیز پہ ٹھر گیا تیرے انتظار کا موسم