قیاس کے رنج شفا بخش نہیں ہوتے
تباہ خیالوں کے کوئی نقش نہیں ہوتے
نظر نظر سے مل کر ٹھہراؤ پالیتی ہے
آنکھوں میں چھپے کوئی قفس نہیں ہوتے
وہ تسکین کی ترازو جسے بھی مرتبہ دے
دل کے سبھی ٹھکانے مقدس نہیں ہوتے
جہاں درخشانی وہاں ہے توضیع اپنی
آئینے کے پاس دوسرے عکس نہیں ہوتے
حالاتوں کی دقت سے سمجھوتہ کرلیں گے
رفاقتوں کے قریب لوگ مفلس نہیں ہوتے
احساس تجویز کو کردار ملتا ہے سنتوشؔ
تقدیروں کے پیچھے کوئی شخص نہیں ہوتے