قیدِ تنہائی مجھے بے نشاں لگتی ہے
میری خامشی ہی میری زباں لگتی ہے
خدا جانے مجھ کو یہ احساس کیوں ہے
محبت مجھے کیوں بھگواں لگتی ہے
محبت کی راہ پہ چلے تو یہ جانا
کہ بہار بھی اب تو خزاں لگتی ہے
دوستی، پیار، خلوص اور چاہت
ان سب کا محبت میزاں لگتی ہے
اکیلے جب اڑتا ہوں تم سے بچھڑ کر
اڑان بھی مجھ کو زنداں لگتی ہے
سوچوں جب بھی تمہیں چھوڑ جاؤں
تخیل میں تو پر فغاں لگتی ہے
ہو بزم یا تنہائی کا عالم مزمل
ہر سو تیری صورت نہاں لگتی ہے