وہ ایسے سوال کرتا ہے ہمیں لاجواب کرتا ہے اس کا خیال ہے ہمیں اس کا خیال کہاں رہتا ہے وہ جانتا ہے کہ میں جانتا ہوں اسے اس کی حسرتوں کو دل کی مسرتوں کو پہچانتا ہوں عجب ہے اس کی نظر سب سے الگ جانتا ہوں آئینہ ہے وہ اُسی میں اُسے ہی ڈھونڈتا ہوں