اس کی بانہوں میں
مجھ سے کی گئی
محبت کے سارے
پل بھلا کر جانا
اپنی نگاہوں سے میرا
عکس دھندلا کر جانا
اپنے لمس سے میری
خوشبو ہوا میں ملا کر جانا
لبوں سے میرا نام ہٹا کر جانا
میرے جذبوں سے اپنا
دامن چھڑا کر جانا
تڑپتی محبت سے خود
کو بچا کر جانا
وحشی وصل کے ہر لمحات
کو ہجر کا گھر دکھا کر جانا
جی لوں گی تیرے بنا
مشکل سے
پر تم میری زندگی لٹا کر جانا
کجھ سامان ہے میرا
تمارے پاس
بےباک لمحوں کی شکل میں
میرا سامان میرے ہاتھ تھا کر جانا
فصل گل ہے آج کی رات
اجنبی مجھے مجھ سے آشنا کر جانا
کتنی پاگل دیوانی ہوں
ریت پر بنا ڈالا محبت کا گھر
میرے گھر کی دیواروں کو ہلا کر جانا
اتنا مت کھونا اس کے
وصل میں
میرے زخموں پر مرحم لگا کر جانا
میں تجھے تقسیم نہیں کرنا چاہتی
میری قسمت سے تقسیم مٹا کر جانا
خود کو میرے ساتھ جمع کر جانا
میرے اس نامحرم رشتے کو
اپنے نام کی عزت سے حیا کر جانا
میں حساس جذبوں
کی لڑکی نہیں سہہ سکتی
تیرا اس سے ملنا
مجھے اب کی بار پتھر بنا کر جانا
خود کو بے وفا کر جانا
یا
مجھے رسوا کر جانا
خفا ہو جاؤں گی میں
تجھ سے اس لیے
روٹھنے سے پہلے منا کر جانا
سو نا سکوں گی
میں آج کی رات
آحسان کرنا
مجھے سلا کر جانا