لذت غم سے آشنا نہ تھے
تم سے ملے تو آشنا بن گئے
دکھ سے پالا نہ پڑا تھا میرا
تجھ سے ملا تو غموں کے ڈیرے بن گئے
تمہارے نظریں میری قاتل ہیں
مجھے مارا،خود قاتل بن گئے
لذت غم سے آج بھی میں مسرور ہوں
یہ غم تو خود تم تحفے میں دے گئے
میرے دل سے اک تیرا ہی نام نکلتا ہے
تم مجھے جانم ہر جاں سے عزیز بن گئے