لفظوں کی بھیڑ میں
اک لفظ چنا تھا میں نے
پھر زیست کے ہر کاغذ پر
چاہتوں کے رنگ کو
ارمانوں کے قلم سے
زندگی کی سانسوں پر
دل کی آخری دھڑکن تک
یہی اک لفظ میری تقدیر ہے
میری زندگی کا سرمایہ
میرے سپنوں کی تعبیر ہے
لفظوں کی بھیڑ میں
فقط اک لفظ چنا تھا میں نے
اپنے لئے
تیرا سندر نام