لفظ سبھی محبت کے نام کیوں ہیں
لوگ احساسات سے انجان کیوں ھیں
کیوں ہمیں فکر وطن نہیں ستاتی
کیوں غم ذد ہ کوئی ماں نظر نہیں آتی
برسات میں وصل و حجر
محبوب کے یاد آتے ہیں
کیوں کچے گھروں کی فکر نیہں ستاتی
ہمیں نظریات بدلنے ہیں
اک ہی انسان کے جو تابع ہیں
وہ خواب بدلنے ہیں
ہمیں حاات بدلنے ہیں
آنکھوں میں گلابی ڈوڑے
آنچل سے جھانکتی وہ شرارتی آنکھیں
ہوئے اب پرانے وہ سب قصے
کتابوں میں پکتا سوچ کا ابھ عکس بھرنا ہے
ہمیں ابھ شان سے جینا ہے
اک آن سے جیا ہے