لفظ لبوں پہ آ رکتے ہیں

Poet: Usman Tarar By: Usman Tarar, Hafizabad

کوئی جرم کیا ہو جیسے
جینا بھی سزا ہو جیسے

ہنسی پہ بھی آنسو نکلیں
درد کوئی روک لیا ہو جیسے

لفظ لبوں پہ آ رکتے ہیں
کوئی زہر پیا ہو جیسے

زرخیز زمینوں سے دریا
کہیں رخ بدل گیا ہو جیسے

آسماں بھی زرد ہوا ہے
کہیں کوئی ظلم ہوا ہو جیسے

کوئی ہاتھ بھی ملاتا نہیں
مفلسی بھی گناہ ہو جیسے

سمندر بھی خاموش کھڑا ہے
عثمان کچھ سوچ رہا ہو جیسے

Rate it:
Views: 1022
16 Jan, 2009