لمحے ساتھ جو بِتائے تھے ہم نے
وہ یاد ضرور تم کو آتے ہوں گے
مجھ سے بچھڑ جانے کے بعد
میری باتیں، میرے خیال رلاتے ہوں گے
ہمارا پتہ بتا دینا ان کو اے ہوا
گر بھول کر بھی ہمیں بُلاتے ہوں گے
پُرنم تو آنکھیں ان کی بھی ہوں گی
جب قصہِ غم کسی کو سناتے ہوں گے
ہم نے تو موت کو بھی یہ کہہ کے ٹال دیا
ذرا ٹھہر جاؤ، وہ ابھی آتے ہوں گے
یہ خیال قبر میں بھی ستاتا ہی رہا
ہمارے مرنے پہ کیا وہ آنسو بہاتے ہوں گے؟