لوٹا کے سب اب لوٹ آیا ہوں
Poet: سیف علی خان ترین By: سیف علی خان ترین , Islamabad میں کاغذ کی کئ کشتیاں بہا کے آیا ہوں
میں اپنا سب کچھ ڈوبا کے آیا ہوں
یہ اب جو ہوں میں بہت تھوڑا سا بچا
میں خود کو سب کے سامنے مٹا کے آیا ہوں
ہے شوق اگر جہاں کو وفا مٹانے کا
میں بھی دل کو سینے سے نکال کے آیا ہوں
لاؤ کوئی کرسی کہیں گر نہ میں جاؤں
میں اپنی خود کی محبت کو بِکا کے آیا ہوں
More Love / Romantic Poetry






