شبنمی رات سہانی ہے لوٹ آؤ
اک غزل تم کو سنانی ہے لوٹ آؤ
پھر نیا خواب دیکھنا ہے سحر ہونے تک
پھر نئی شمعہ جلانی ہے لوٹ آؤ
نہ میں برباد ہوا ہوں نہ ابھی رسوا تم
نا مکمل یہ کہانی ہے لوٹ آؤ
تم سے مل کر ہی بچھڑوں کوئی لازمی تو نہیں
پھر بھی اک رسم نبھانی ہے لوٹ آؤ