کسی کٹھن سفر کے دوراں
کسی موڑ میں الجھ جاؤ
یا بیاباں میں بھٹک جاؤ
پھر بھی مجبور سفر رہو تو
بتاؤ تمھیں کیسا لگے گا
کبھی سمندر کے سفر پہ نکلو
پھر کشتی اگر ڈولنے لگے
اور نا خدا بھی چھوڑ جائے
پھر بھی مجبور سفر رہو تو
بتاؤ تمھیں کیسا لگے گا
کبھی تپتے ہوئے صحرا میں
تم پیاس کی شدت سے
یا دھوپ کی حدت سے
محروم ابرو آب تڑپو اور
پھر بھی مجبور سفر رہو تو
بتاؤ تمھیں کیسا لگے گا
کبھی برف کی چٹانوں پر
کبھی آگ پر یا کانچ پر
ننگے پاؤں چلنے سے
پیپ رسے یا خون بہے
پھر بھی مجبور سفر رہو تو
بتاؤ تمھیں کیسا لگے گا
یہ سوال نہیں جواب ہے
اس سوال کا جو پوچھا تھا تم نے
کہ عشق کرو تو کیسا لگے گا
بس یوں سمجھو کہ آگ ہی آگ
جس سمت چلو جس سمت دیکھو
پاؤں کے نیچے اور قدم قدم پر
ہر سمت سے شعلے لپکیں گے
اور آگے بڑھتے جانا ہے
اور بھول جاؤ کہ پیچھے بھی کچھ ہے
وہ جل چکا جو تھا کبھی
اتنی تنگ گلی ہے یہ کہ
مڑنا چاہو تو مڑ نہ پاؤ
ٹھہرنا چاہو تو جل جاؤ
اس لئے تم میری مانو
یہیں سے واپس لوٹ چلو
یہ روگ نہیں ہے تمہارے بس کا
عشق نہیں ہے کھیل تماشہ
آغاز میں آگ انجام میں راکھ
نہ آگ میں کودو نہ راکھ بنو
یہیں سے واپس لوٹ چلو