Add Poetry

لوٹ چلو

Poet: Nisar Zulfi By: Nisar Zulfi, Lahore

کسی کٹھن سفر کے دوراں
کسی موڑ میں الجھ جاؤ
یا بیاباں میں بھٹک جاؤ
پھر بھی مجبور سفر رہو تو
بتاؤ تمھیں کیسا لگے گا

کبھی سمندر کے سفر پہ نکلو
پھر کشتی اگر ڈولنے لگے
اور نا خدا بھی چھوڑ جائے
پھر بھی مجبور سفر رہو تو
بتاؤ تمھیں کیسا لگے گا

کبھی تپتے ہوئے صحرا میں
تم پیاس کی شدت سے
یا دھوپ کی حدت سے
محروم ابرو آب تڑپو اور
پھر بھی مجبور سفر رہو تو
بتاؤ تمھیں کیسا لگے گا

کبھی برف کی چٹانوں پر
کبھی آگ پر یا کانچ پر
ننگے پاؤں چلنے سے
پیپ رسے یا خون بہے
پھر بھی مجبور سفر رہو تو
بتاؤ تمھیں کیسا لگے گا

یہ سوال نہیں جواب ہے
اس سوال کا جو پوچھا تھا تم نے
کہ عشق کرو تو کیسا لگے گا
بس یوں سمجھو کہ آگ ہی آگ
جس سمت چلو جس سمت دیکھو
پاؤں کے نیچے اور قدم قدم پر
ہر سمت سے شعلے لپکیں گے
اور آگے بڑھتے جانا ہے
اور بھول جاؤ کہ پیچھے بھی کچھ ہے
وہ جل چکا جو تھا کبھی
اتنی تنگ گلی ہے یہ کہ
مڑنا چاہو تو مڑ نہ پاؤ
ٹھہرنا چاہو تو جل جاؤ
اس لئے تم میری مانو
یہیں سے واپس لوٹ چلو
یہ روگ نہیں ہے تمہارے بس کا
عشق نہیں ہے کھیل تماشہ
آغاز میں آگ انجام میں راکھ
نہ آگ میں کودو نہ راکھ بنو
یہیں سے واپس لوٹ چلو

Rate it:
Views: 651
01 May, 2010
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets