توڈ کے زنجیروں کو ہم
جوڈ کے تقریروں کو ہم
بسا لیں اپنی دنیا میرے یار
آؤ لگ جائیں گلے میرے یار
ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کے اب جی لے اس زندگی کو
خوشیوں سے بھر لے اب ہم آگے کی زندگی کو
پلٹ کے نہ دیکھیں گے کھبی میرے پیار
آؤ لگ جائیں گلے میرے یار
دنیا نہ سمجھ پائ کھبی اس پیار کو
کوئی شہوت کوئی گمراہی کہتا اس پیار کو
چھوڈ کے ان منافقوں کو بھاگ چلے میرے پیار
آؤ لگ جائیں گلے میرے یار
گر موت بھی ملے تو کوئی افسوس ہی نہیں
ساتھ مر بھی جائیں یہ داستان ہی سہی
اس پیار میں مرے ہے کتنے وفادار
آؤ لگ جائیں گلے میرے یار
یہ پیار ہی چین ہے یہ پیار ہی سکون
انسان کی پہچان ہے انسان کا ہی جنون
پیار میں ہی قرار ہے جان گیا کرار
آؤ لگ جائیں گلے میرے یار