لوگ کہتے ھیں رب نے بنایا اس کو فرصت میں
Poet: اے ایس عارف By: اے ایس عارف, Mississaugaایک سپنے جیسی بات تھی اسکی میری صحبت میں
آنکھ ملانا مشکل تھا اک دوجے کی مروت میں
وہ کیسے انجان بنے وعدہ کر کے بھول گئے
ھم نے کیسے چھوڑ دیا اپنی ھی شرافت میں
انمول کہہ کر چھپاتے ھیں اپنے دل کی دولت کو
ایک غر یب کا گھر بس جائے اتنی سی قیمت میں
پاس بٹھایا دور بٹھایا نظروں سے کئی بار گرایا
کیا کیا منزل ھم نے دیکھی اپنی اس محبت میں
فخر سے کرتے رھتے ھیں چاند ستاروں سے باتیں
گواھ بنا کر بیٹھیں گے انہیں کو ان کی خلو ت میں
تجھ سے فرصت کہاں ملی کہ اپنے رب کو یاد کریں
بہت کوسیں گے تجھ کو اپنی آخری منزل تربت میں
تیری بے اعتنائی لے کر خود کی اپنی ھائے لے کر
پہلو میں تیر ے روئیں گے آخری لمہوں کی فرصت میں
ھو گا قابل ستائش ضرور ھو گا اس کے اپنے لئے
لوگ کہتے ھیں رب نے بنایا اس کو فرصت میں
اپنو ں کو نالاں کر کے دیس سے اپنے دور ھو ئے
دیکھیں گے اور کیا لکھا ھے اپنی بکھر ی قسمت میں
عارف خدا کے واسطے جو بیت گیا سو بیت گیا
شاید ھمارا نام لکھا ھو دنیا کی اور کسی نعمت میں






