اسی شام میرےخط کا لےکر وہ جواب آئی
یوں لگا اندھیرے میں چاندنی نکل آئی
بولی تیرے بن اب میں جی نہیں سکتی
اب اور جدائی کا زہر پی نہیں سکتی
میں بھی اپنے پیار کا اظہار کرنا چاہتی تھی
مگر مارے حیا کے کچھ کہہ نہ پاتی تھی
اب تم نے جو یہ قدم اٹھایا ہے
اس بات نے میرا بھی حوصلہ بڑھایا ہے
جو تم ساتھ دو گے تو دنیا کا ہر دکھ اٹھاؤں گی
حرف شکایت نہ لب پہ لاؤں گی
وعدہ کرو زندگی بھر مجھے پیار کرتے رہو گے
کہیں پیار میں مجھے دھوکہ تو نہ دو گے
تم اپنے الله سے ڈرنا
میری امنگوں کا کبھی خون نہ کرنا
نہ جانے یہ حقیقت تھی یا کوئی خواب تھا
اس سوال کا میرے پاس کوئی نہ جواب تھا