لکھنا چاہتی ہوں
تم پر بہت کچھ
مگر قلم ساتھ نہیں دیتا
تم سے ملنے کے بہانے
ڈھونڈتی ہوں
مگر سو اندیشے راہ میں
دیوار بن جاتے ہیں
کبھی سوچتی ہوں
کہہ دوں سب کچھ
جو کچھ دل میں
چھپا رکھا ہے
ہر راز سے پردہ اُٹھا دوں
میں تم پر اپناآپ ظاہر کردوں
لیکن پھر یہ سوچ کر
خود کو روک لیتی ہوں
مل کر تشنگی بڑھ گئی تو
پھر کیا ہوگا
تو انجان بن کر ملا تو
دل ٹوٹے گا
ساتھ میں مان بھی
تجھ پر جو بہت ہے
وہ بھی خاک میں مل جائے گا
محبت پر انا غالب آجاتی ہے
ہمیں ہماری خودی بھی تو پیاری ہے
پھر سوچتی ہوں
کبھی اتفاقاً
تجھ سے سامنا ہوگیا تو
کیا ہوگا
کیا اجنبی بن جائینگے ہم
اور راہ بدل لینگے
یا نظروں سے پھر ایک دوجے کو
سیراب کرینگے
ہم تجھ سے کچھ نہ کہینگے
بس تجھے دیکھینگے
دل کو شاد کرینگے
تجھ سے سنینگے
کوئی گیت البیلا سا
اور پھر آگے بڑھ جائینگے
کیونکہ
ندی کے دوکنارے
ساتھ تو چلتے ہیں
کبھی ایک نہیں ہوتے
آسمان سے زمین کا ملا پھی تو
ممکن نہیں
پھر سوچتی ہوں
اچھا ہے
میں تم سے دور ہوں
من کی آنکھ سے تمہیں قریب دیکھوں
اور مورت بنا کر
من آنگن کے سنگھاسن پر بٹھالوں
چپ چاپ تمہیںچاہوں
اور تمہیں خبر بھی نہ ہو
سوچتی ہوں فقط اتنا ہی
کیا تم بھی ایسا ہی سوچتے ہوگے
کیا کچھ میرے لئے بھی لکھا ہوگا
کیا مجھے بھی تم نے گنگنایا ہوگا
بس یونہی اکثر
ایسے ہی خیال آجاتا ہے
کچھ لکھنے بیٹھوں تو
تم پر بہت کچھ
لکھنے کو من کرتا ہے
پر قلم رک جاتا ہے
پر قلم رک جاتا ہے