Add Poetry

لگی جو آگ تو پھر منشاء نہ ہوئی دوست

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

لگی جو آگ تو پھر منشاء نہ ہوئی دوست
ہمیں سزاؤں کے سائے میں رہنے دیجئے

کوئی غم ہے دائم تا ہم کیا کریں، یہ ناقص زخم مرہم کیا کریں
ہیں دکھ کے تماچے تو پرواہ نہیں ، جو دے رہا ہے اسے دینے دیجئے

شباہت دیکھی تو مدت لیئے بیٹھے، آوارہ موسم کی طلب لیئے بیٹھے
وقت نے آکر قدامت پہ چھوڑا ، گذرا پل اسے گذرنے دیجئے

حسرتوں کے گھوڑے بے لغام رہے، نفس کی تحرک پہ قیام رہے
حالات کے تذکرے ہیں ہوش کرو، گر معمول کی باتیں تو جانے دیجئے

سب کو اختیار ہے کہ بے خود رہو، بے خودی بھی اتنی کہ دلشاد رہو
اس تنہائی نے خرید لیا مجھکو، آنکھیں بھر آئی تھوڑا رونے دیجئے

کوئی ملا ہی نہیں تو بچھڑا کون؟، تم بے رخ نکلے تو اجڑا کون؟
خدا سے ہم نے تو زندگی مانگی تھی ، مل گیا موت اب تو مرنے دیجئے

 

Rate it:
Views: 257
02 Jan, 2011
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets