لگ رہا ہے آج میرے دل میں ایسا شور ہے
Poet: فیض By: فیض, Burewalaلگ رہا ہے آج میرے دل میں ایسا شور ہے
ہر طرف بادل ہیں کالے اور برپا شور ہے
ذہن کے خالی دریچوں سے کوئی جھانکا کہ اب
پاؤں رکھتی ہوں اٹھاتی ہوں تو اٹھتا شور ہے
غم لگی جب بانٹنے تو دل یہی کہنے لگا
راز افشا نہ کرو دنیا میں برپا شور ہے
دل سمندر اور پیاسا سانحہ کچھ ہے عجب
خواہشوں کی پیاس دیکھو حشر جیسا شور ہے
ہے خوشی ہی ابتدا اور غم ہے اس کی انتہا
کیسا پھر کرب مسلسل پھر یہ کیسا شور ہے
میں ہوں چہرہ وقت کا اور حوصلے دیکھو ذرا
حبس ہے چاروں طرف اور بارشوں کا شور ہے
سب پرندے بچ گئے ہیں موسموں کی گرد سے
اب بہارؔ گلستاں آئی یہ اٹھتا شور ہے
More Love / Romantic Poetry






