لے لیں نہ رقیبوں میں ترا نام کہیں
ہو جائیں نہ اس عشق میں بدنام کہیں
اسطرح وہ چھپ کر مجھ سے ملتا ہے
ہو جائے نہ ظاہر وہ سرشام کہیں
رکھا ہے سنبھال کہ دیدہ تر میں اسے
ہو جائے گا رسوا وہ سرعام کہیں
اکثر مجھ سے پوچھتے ہیں وہ اس کا پتہ
آ جائے نہ اس کا لب پہ نام کہیں
جب بھی اس کو ڈھونڈنے نکلوں میں وشمہ
ہو جاتی ہے میری دشت میں شام کہیں