دل کا قرار لوٹنے والی وہ دو آنکھیں
دھڑکنیں ان کے لیے بےقرار کرنا اچھا لگا
ہم جو اپنے لیے بھی وقت نہیں رکھتے،آج
نہ جانے کیوں اسکا انتظار کرنا اچھا لگا
مجھ سے مانگ کر،مرا ہی دل مجھے اسکا
مرے دل سے مجھے بے اختیار کرنا اچھا لگا
احسان نہ ادھار رکھتا ہوں میں کسی کا مگر
چاے کا ایک کپ آج ادھار کرنا اچھا لگا
جی ہان، جی نہیں کہنے والی اس لڑکی کا
دیر سے آنے پہ مجھ سے تکرار کرنا اچھا لگا
اسکی زباں پہ لوٹ کر نہ آنے کی تکرار اور
آنکھوں کا نہ جانے پہ اصرار کرنا اچھا لگا
ڈھیروں غم کے بوجھ تلے دب کر کاشف
ماشہ ماشہ خوشیاں شمار کرنا اچھا لگا