مانا کہ میری ڈور ہے ترے ہاتھ میں
کیا یونہی نچائے گا تو مجھے حیات میں
اگرچہ میں ترا ہوں تو میری بھی سن
کیوں حکم ہوتا ہے ترا ہر بات میں
مانا کہ تری ایجاد ہے وجود آدم کا
غلام بنا رکھا ہے تو نے ہمیں کائنات میں
بنا کے اشرف المحلوقات مجھے بھیج دیا
مگر نہ دیا کچھ میرے اختیارات میں
نہ کوئی شکوہ ہوتا تری کارسازی سے
اگر جان نہ ڈالتا تو میرے جذبات میں
سارے دن کی مشکت کی مہ پی پی کے
سو جاتا ہوں مدہوش ہو کے رات میں
خدایا! کر دینا معاف اِس گستاخی کو
گر نہالؔ کی الجھنیں شامل ہیں شکایات میں