ماں کی عظمت کریں کیسے بیاں
اس کا معترف ہے سارا جہاں
اولاد کو جو بہت محبوب ہے
مثال ممتا تو چٹانوں سے منسوب ہے
بچوں کا دکھ نہ دیکھ پائے
ان کے سو سو ناز اٹھائے
بچوں کی ہے پرواہ خود دکھی ہے
خدا نے کیا شان رکھی ہے
کئ اکابر نے کیا اظہار خیال
یہ جذبہ ہے جگ میں بے مثال
ماں ک دعا تو لینی چاہئیے
اس کی خدمت بس کرنی چاہئیے
ناصر کا ہے بس یہی پیام
ماں کی چاہئیے اطاعت ہر گام